ہم پہ جو ہنستے ہیں ہم ان پہ ہنسائیں سب کو
آؤ، نکلو، ذرا آئینہ دکھائیں سب کو
آج بے خوف و خطر کیوں نہ سرِ عام ہم لوگ
سارے راز اپنی محبت کے بتائیں سب کو
دین و دنیا کے ستم ہم نے بہت جھیل لیے
بیچ بازار میں اب آگ لگائیں سب کو
چھپ کے اِس عشق کا دم کھُٹنے نہ پائے عالمؔ
کھل کے منبر سے یہ پیغام سنائیں سب کو